برلن25جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)جرمن پولیس کے مطابق جنوبی شہر میونخ میں نو افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے والے ایرانی نژاد جرمن شہری نے حملے کی ایک برس تک تیاری کی تھی۔ اس اٹھارہ سالہ نوجوان نے ہتھیار بھی انٹرنیٹ کے ذریعے خریداتھا۔باویریا کی پولیس کے سربراہ روبیرٹ ہائمبیرگر نے اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اٹھارہ سالہ نوجوان جس نے میونخ کے شاپنگ سینٹر کے پاس گولیاں چلا کر نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا وہ ایک برس سے اس کارروائی کی تیاری کر رہا تھا۔ہائمبیرگر کے مطابق ایرانی نژاد جرمن نوجوان، جس کا نام ڈیوڈ ایس بتایا جا رہا ہے، سن دو ہزار نو میں جنوب مغربی شہر وینینڈین گیا تھا، جہاں ایک اسکول میں فائرنگ ہوئی تھی۔ اس نے وہاں تصویریں بھی کھینچی تھیں۔جرمن حکومت نے عہد کیا ہے کہ اس بات کو ممکن بنایاجائے گا کہ میونخ حملے کی طرز کا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ اس صورت حال کے پیش نظر اسلحے سے متعلق قوانین کو مزید سخت بنانے کی کوشش کی جائے گی۔پولیس کے مطابق اس نوجوان کے گھر سے حاصل ہونے والے مواد سے معلوم ہوا ہے کہ اس نے گلوک سترہ نامی پستول غیر قانونی طریقے سے انٹرنیٹ پر موجود ڈارک نیٹ مارکیٹ سے خریدی تھی۔ وہ کاؤنٹر اسٹرائیک ایسے شوٹنگ پر مبنی ویڈیو گیمز کھیلنے کا بھی شوقین تھا۔ہفتے کو علی الصبح میونخ پولیس کے سربراہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اولمپیا شاپنگ سینٹر پر فائرنگ کر کے 9 افراد کو ہلاک کرنے والا مجرم 18 سالہ ایرانی نژاد جرمن نوجوان تھا۔ پولیس کے مطابق اس دہشت گردانہ کارروائی کے مقاصد بالکل غیر واضح ہیں۔پولیس چیف ہوبرٹُس آندریا نے جمعے کو ہونے والی خونریزی کے بارے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں مسلح حملہ آور سمیت 10 افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان اور بچے بھی شامل ہیں۔بیس سے زیادہ زخمیوں کو ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اب تک کی جانے والی تفتیشی کارروائی سے پتا چلا ہے کہ دہشت گردی کے اس واقعے میں حملہ آور تنہا تھا۔واضح رہے کہ اس واقعے کے فوراً بعد پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد غالباً تین ہے، جو فائرنگ کے بعد فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔ اس واقعے کے آغاز پر ایک حملہ آور نے ایک فاسٹ فوڈ ریستوراں کے باہر راہگیروں پر فائرنگ شروع کر دی تھی۔پولیس چیف کے بقول،اس جرم کا نہ تو مقصد واضح ہے نہ ہی اس کی کوئی توجیہ پیش کی جا سکتی ہے۔ ہوبرٹُس آندریا نے مزید کہا کہ خود کو گولی سے اڑانے سے پہلے میونخ کے اس مصروف شاپنگ مال میں فائر کھول دینے والے نوجوان کے پاس دوہری شہریت تھی تاہم اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ پولیس کے پاس پہلے سے موجود نہیں تھا۔پولیس نے اٹھاہ سالہ حملہ آور کے شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے تعلق کے امکان کو رد کر دیا ہے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ میونخ کی کارروائی کا پانچ برس قبل ناروے میں دائیں بازو کے انتہا پسند بریوک کے اقدام سے تعلق ہو سکتا ہے۔ ڈیوڈ ایس نامی ایرانی نژاد جرمن نوجوان کے گھر سے بریوک کا انہتا پسندی پر مبنی منشور بھی برآمد ہوا ہے۔